حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیویارک حوزہ علمیہ المہدی امریکہ کے سربراہ اور امام جمعہ نیویارک حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے ایک ٹی وی اور اخباری انٹرویو میں کہاہے کہ حکومت پاکستان یا اسٹیبشمینٹ یہ نہ سمجھے کہ وزیر اعظم جیت گیئےہیں یا انہوں نے اپنی ضد پوری کی ہے یا جنازوں کو انکے کہنے سے دفن کیا گیا ہے یا اپنے اتحادیوں کو خوش کر لیا ہے یا اور سمارٹ نیس دکھائی ہے یا فاتحانہ فاتحہ پڑھ لیا ہے ۔یا غربت کا مذاق اڑا لیا ہے ۔ یہ وقت بتائے گا کہ ہارا کون
اگر یونیورسٹی ہی میں ملنا تھا تو پانچ دن پہلے مل آتے۔ اگر بلیک میل نہیں ہونا تھا تو اپوزیشن سے پہلے چلے جاتے۔ اگر تدبر ہوتا تو قبرستان قبروں پر سے ہی ہو آتے۔
مولانا موصوف نے کہا کہ ضیاء الحق جسنے علامہ عارف حسین الحسینی کو شہید کرایا تھا وہ تو پشاور جنازے میں چلا گیا اور زخم خوردہ قوم نے اس کو تو کچھ نہ کہا۔ میں خود جنازے میں موجود تھا ۔وزیر اعظم کو اتنا ڈر اور خوف نہتھے ہزارہ سے کیوں لاحق تھا ؟ اس بار معلوم ہوا کہ کتنا جھوٹ میڈیا پر بولا جاتا رہا۔جب ذمہ داری نہیں تھی تو ہزارہ کے دھرنوں میں گئے جب ذمہ داری تھی تو سی ایم کا لنچ کرکے آگئے۔ اور نہ سارے خاندانوں کو ملے نہ جنازہ پڑھا نہ فاتحہ نہ امام بارگاہ گئے کہ ورثا کو مل لیتے۔ حکومتی ٹی وی یہ جھوٹ بولتے رہے کہ سات افغانی ہیں جبکہ وہ تین تھے سلام ہو ہزارہ کو جنہوں انہیں بھی اپنے ہاں دفنایا۔ اگر سارے ہی افغانی ہوتے تو کیا کان کن افغانیوں کو مارنا جائز ہے؟ اب وزیر اعظم نے کہہ دیا ہے کہ داعش اور لشکر جھنگوی کے پینتیس چالیس دہشت گرد رہ گئے ہیں انہیں فوارا پکڑوائیں اب تک کیوں نہیں پکڑے گئے؟ سپاہ صحابہ کا نام جان بوجھ کر نہیں لیا یا لدھیانوی، معاویہ اعظم اور اورنگ زیب فاروقی کو بچانا ہدف ہے۔ طالبان کے گماشتے کیوں نہیں پکڑے جا رہے ؟ رمضان مینگل کیوں نہیں پکڑا جا رہا ؟ سرگودھا میں جو دھشت گرد پکڑے ہیں انکے بارے کیوں نہیں بتایا جارہا وہ کس جماعت سے ہیں؟
حجۃ الاسلام سندرالوی نے کہا انہیں یقین ہے غریب و بیکس و بے سہارا ہزارہ شیعوں کے قاتلوں کو نہ سزا ہوگی نہ ہی انسے سوتیلی ماں کا سلوک بند ہوگا اور نہ ہی شیعہ کشی پودے ملک میں رکے گی۔ تاہم صبر کرکے موقعہ دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ اب تک تو پینتیس چالیس لوگ پکڑ لئے گئے ہوتے۔ کریک ڈاؤن شروع ہو چکا ہوتا۔ بلیک میلنگ والے جملے کی وضاحت ہی نہ کر سکے معذرت ہی کر لیتے۔اچھا سا تعزیتی بیان دیتے
فاتحانہ فاتحہ کی کیا ضرورت تھی؟ قائد اعظم کی قوم شیعہ اور فاتح جنگ ۱۹۶۵ جنرل موسی کی ہزارہ شیعہ قوم کو احسان کا بدلہ خوب دیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بعض یزیدی پراپیگنڈے کرتے ہیں کہ ایران ہزارہ کی مدد کر رہا ہے تو وہ بتائیں اگر ایران مدد کر رہا ہوتا تو یہ کان کن بنتے یا چھابڑی اٹھاتے یا ریڑھیاں لگاتے ؟ انہوں نے کہا آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی کا ارشاد شریعت کے مطابق تھا اس سے حکومت ایران کی مداخلت کا تعلق نہیں تاہم ہم حوزات علمیہ قُم و نجف، مراجع کرام اور رہبر معظم کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارا کڑے وقت میں ساتھ دیا ،پاکستان کے سیاست دانوں اور شیعہ سنی بھائی بہنوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں بشمول نیویارک، ٹورنٹو یورپ، برطانیہ جہاں جہاں آواز اٹھائی گئی ہم صدائے حق بلند کرنے والوں کے شکرگزار ہیں۔
زرد صحافت والو ! شرم کرو پراپیگنڈے بند کرو
انہوں نے کہا ہم یونائٹڈ نیشن سے رابطہ کر رہے ہیں اور بحیثیت قوم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں حکومت پاکستان پر مقدمہ بھی دائر کرینگےاگر انہوں نے دہشت گردوں کو گرفتار نہ کیا ۔ ہم تمام شہداء کی فہرست اکٹھی کرکے پاکستان کی سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے خلاف قرطاس اسود شائع کرینگے۔
انہوں نے کہا ذیل میں ایک لسٹ بھیج رہے ہیں یہ تین ہزار میں سے ۵۶۲ ہزارہ شہداء کی نامکمل لسٹ ہے جو خانوادہ شہداء ئے ہزارہ نے بھجوائی ہے جن بھائیوں بہنوں کے پاس کوئی بھی انفارمیشن شہدائے ملت جعفریہ کیلئے ہو مجھے بھجوائیں تاکہ ہم یونائیٹد نیشن اور کورٹ آف جسٹس سمیت بین الاقوامی اداروں کو دیں ۔نیز مِسنگ پرسنز کی فہرست ہمیں بھیجیں ۔ پورے ملک کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان اور کشمیر کی فہرستیں بھی تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے شہداء کی بلند ئی درجات اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔